دہی کے فوائد اور نقصانات || Surprising Benefits Of Curd

Munawar Hussain Ansari
0


دہی کے فوائد اور نقصانات

)پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے والے جراثیم سے جنگ کر کے ان کو مغلوب کر لیتے ہیں ۔(




دہی ،  دودھ سے کیوں زیادہ مفید ہے؟

دہی دنیا کے اکثر خطوں میں بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے، یہ حقیقت ہے کہ دہی دودھ سے بھی زیادہ مفید ہے چونکہ دہی میں عفونت کو روکنے والے جراثیم پائے جاتے ہیں اس لیے یہ غذا تعفن اور سمیت سے بچاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے بہترین غذا تسلیم کیا گیا ہے۔

دودھ میں مختلف قسم کے جراثیم پائے جاتے ہیں ، ان سے بعض تو دودھ کے روغنی اجزا کو علیحدہ کرتے ہیں۔ بعض اجزا اجنبیہ کو فاسد کرتے ہیں اور بعض اجزائے شکریہ پر عمل کر کے اسے ترشی میں بدل دیتے ہیں۔ ان ترشی پیدا کرنے والے جراثیم میں سے بعض تو سرکہ پیدا کرتے ہیں اور بعض ایسڈ اور لیکٹک ایسیڈ پیدا کرتے ہیں جب ان کے اثر سے دودھ میں ترشی کی خاص مقدار پیدا ہو جاتی ہے تو دودھ کے اجزا پر عمل کر کے اسے لیکٹک ایسڈ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ دہی کے دودھ سے زیادہ مفید ہونے کی وجہ یہی ہے کہ دودھ میں جو خاص قسم کےعفونت کو روکنے والے جراثیم ہوتے ہیں۔ ترشی پیدا ہونے سے ان کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ یہ جراثیم بد بو پیدا کرنے والے جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں۔

دہی کے طبعی خواص :

ترشی پیدا کرنے والے جراثیم کے باعث دہی موذی جراثیم سے قطعاً پاک وصاف ہوتا ہے اگر پانی وغیرہ کے ساتھ دوسرے جراثیم اس میں مل جائیں تو وہ ترشی کے اثر سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ وہی میں ایسے جراثیم ہیں۔ جن کی طبعی خاصیت یہ ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے والے جراثیم سے جنگ کر کے ان کو مغلوب کر لیتے ہیں معدے میں جا کر دہی کے یہ جراثیم غذا کے نشاستی اور شکریہ اجزا کو ترشی میں تبدیل کر کے معدے اور آنتوں کو مضمر جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں۔ تعفن اور خمیر سے پیدا ہونے والے امراض اور بد ہضمی واسہال وغیرہ میں رہی اسی وجہ سے فائدہ بخش ہے۔

زندگی کے لیے ضروری اجزا:

ڈاکٹروں کے نزدیک زندگی کے لیے غذا میں تین اجزا کا ہوناضروری ہے۔اجزائے شکریہ پر عمل کر کے اسے ترشی میں بدل دیتے ہیں۔ ان ترشی پیدا کرنے والے جراثیم میں سے بعض تو سرکہ پیدا کرتے ہیں اور بعض ایسڈ اور لیکٹک ایسیڈ پیدا کرتے ہیں جب ان کے اثر سے دودھ میں ترشی کی خاص مقدار پیدا ہو جاتی ہے تو دودھ کے اجزا پر عمل کر کے اسے لیکٹک ایسڈ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ دہی کے دودھ سے زیادہ مفید ہونے کی وجہ یہی ہے کہ دودھ میں جو خاص قسم کےعفونت کو روکنے والے جراثیم ہوتے ہیں۔ ترشی پیدا ہونے سے ان کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ یہ جراثیم بد بو پیدا کرنے والے جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں۔

دہی کے طبعی خواص :

ترشی پیدا کرنے والے جراثیم کے باعث دہی موذی جراثیم سے قطعاً پاک وصاف ہوتا ہے اگر پانی وغیرہ کے ساتھ دوسرے جراثیم اس میں مل جائیں تو وہ ترشی کے اثر سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ وہی میں ایسے جراثیم ہیں۔ جن کی طبعی خاصیت یہ ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے والے جراثیم سے جنگ کر کے ان کو مغلوب کر لیتے ہیں معدے میں جا کر دہی کے یہ جراثیم غذا کے نشاستی اور شکریہ اجزا کو ترشی میں تبدیل کر کے معدے اور آنتوں کو مضمر جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں۔ تعفن اور خمیر سے پیدا ہونے والے امراض اور بد ہضمی واسہال وغیرہ میں رہی اسی وجہ سے فائدہ بخش ہے۔

زندگی کے لیے ضروری اجزا

ڈاکٹروں کے نزدیک زندگی کے لیے غذا میں تین اجزا کا ہوناضروری ہے۔مادہ ہائے ایزوٹ جو جسم کو بنانے اور اس کی اصلاح میں کام آتےہیں۔ کوئلہ کے اجزا جو بدن میں حرارت پیدا کرتے ہیں اور ائے برقراررکھتے ہیں۔پانی اور معدنی اجزا جو بدن کی ترکیب میں بیشمار کیمیائی تبدیلیوں کا ذریعہ ہیں۔ اور بقائے زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

زندگی کے ضروری اجزا کا حصول:

دودھ میں یہ تینوں اجزا موجود ہوتے ہیں۔ لیکن وہی میں دودھ سے بھی زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے دہی دودھ سے زیادہ مفید ہے۔ دہی کے استعمال سے نہ صرف تندرستی قائم رہتی ہے بلکہ بے شمار امراض سے نجات مل جاتی ہے اور عمر میں اضافہ ہو جاتا ہے، وہی دل و دماغ اور انتریوں کو قوت بخشتا ہے۔ بادی کو دور کرتا ہے۔ وہی میں شکر ملا کر پینا ز کام کے لیے مفید ہے۔ گائے کا دہی قوت بخش ہونے کے باوجود نہایت زود ہضم ہے، تپ دق، پرانی کھانسی ، دمہ اور بواسیر میں بے حد مفید ہے۔ پیچش اور سنگرہنی کو دور کرتا ہے۔

دہی بطور بہترین غذا:

 دہی میں دودھ کی نسبت دگنی غذائیت ہوتی ہے، بچوں کے اسہال ، سل ، ضعف، اعصاب، کمی خون، آنتوں کے امراض میں دہی غذا کی کی غذا ہے اور دوا کی دوا ہے، اس سے جسم پرورش پاتا ہے، کمزوری اور ضعف کی شکایت رفع ہوتی ہے، معدے اور آنتوں کا ورم تحلیل ہو جاتا ہے اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

دہی جمانے میں احتیاط:

یا دہی جمانے میں اس بات کا خاص خیال رکھیں ۔ کہ وہ خالص دودھ سے صاف و پاکیزہ برتن میں جمایا گیا ہو، دودھ والا جانور تندرست ہونا چاہیے۔ اور جس برتن میں دودھ دوہا گیا ہو۔ وہ بھی پاک وصاف ہو، زیادہ ترش دہی بھی مفید نہیں ہوتا۔ کیوں کہ اس میں جو مکھن موجود ہوتا ہے۔ اس کی ترکیب میں خرابی پیدا اور غذا کی صلاحیت زائل ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ کھٹا  دہی خون میں جوش پیدا کرتا اور اس کے استعمال سے کھانسی اور زکام ہو جاتا ہے۔دہی میں شکر ڈال کر پینے سے زکام کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔


Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)